ایک چرواہے کا ایمان – اللہ پر بھروسے کی حقیقی کہانی
Mecca, Kabah, Arabia, Persian Gulf Countries, Saudi Arabia

ایک چرواہے کا ایمان – اللہ پر بھروسے کی حقیقی کہانی

تعارف:

زندگی میں کئی لمحے ایسے آتے ہیں جب انسان کے پاس کچھ نہیں ہوتا — نہ مال، نہ طاقت، نہ ظاہری سہارا — مگر پھر بھی وہ مطمئن ہوتا ہے، کیونکہ اس کا بھروسہ صرف اللہ پر ہوتا ہے۔ آج کی یہ کہانی ایسے ہی ایک چرواہے کی ہے جس نے اپنے سچے ایمان سے پوری بستی کو حیران کر دیا۔

🌿 کہانی شروع ہوتی ہے:

پہاڑوں کے درمیان ایک چھوٹا سا گاؤں تھا، جہاں ایک غریب چرواہا اپنی بکریوں کے ساتھ زندگی گزارتا تھا۔ اس کے پاس نہ گھر کی آسائش تھی، نہ دولت، مگر اس کے دل میں اللہ پر گہرا یقین تھا۔
روز وہ بکریاں چرا کر واپس آتا، نماز پڑھتا، اور اللہ کا شکر ادا کرتا۔

ایک دن قحط پڑ گیا۔ کئی دنوں تک بارش نہ ہوئی، زمین خشک ہو گئی، لوگ پانی کے لیے ترسنے لگے۔ گاؤں کے لوگ پریشان ہو کر مسجد کے امام کے پاس گئے اور بولے:
“حضرت! دعا کریں کہ اللہ بارش برسائے۔”

امام نے سب کو جمع ہونے کا کہا تاکہ نمازِ استسقاء (بارش کی دعا) ادا کی جا سکے۔ اگلے دن سب لوگ خوب تیار ہو کر مسجد پہنچے — کوئی اچھے کپڑے پہنے، کوئی اپنے بچوں کے ساتھ، سب کی آنکھوں میں خوف اور امید کا ملا جلا احساس تھا۔


☁️ چرواہے کی دعا:

اسی وقت وہی غریب چرواہا بھی آ گیا۔ اس کے کندھے پر پھٹی ہوئی چادر تھی، پاؤں میں جوتے نہیں تھے، مگر آنکھوں میں یقین کی روشنی تھی۔
وہ سب سے الگ ایک کونے میں بیٹھ گیا، ہاتھ اٹھائے، اور آہستہ آہستہ دعا کرنے لگا:

“اے میرے رب! تو جانتا ہے کہ میرے سوا میرا کوئی نہیں۔ تیری مخلوق پیاسی ہے، تیرے بندے رو رہے ہیں۔ اے رحمٰن، اپنی رحمت برسا دے۔ میں کچھ نہیں، بس تیری رحمت کا محتاج ہوں۔”

ابھی اس کی دعا ختم بھی نہ ہوئی تھی کہ آسمان پر بادل چھا گئے، ہوا ٹھنڈی ہو گئی، اور چند ہی لمحوں میں تیز بارش برسنے لگی۔
لوگ خوشی سے چیخ اٹھے — “اللہ اکبر! ہماری دعا قبول ہو گئی!”


🌧️ حقیقت کا انکشاف:

امام صاحب نے سب کو دیکھا، اور کہا:
“یہ ہماری دعا سے نہیں، اس چرواہے کے ایمان سے بارش آئی ہے۔”

لوگ حیران رہ گئے۔ امام اس کے قریب گئے اور پوچھا:
“بیٹے، تم نے اللہ سے کیا کہا تھا؟”

چرواہا مسکرایا اور بولا:
“میں نے صرف اتنا کہا کہ اے اللہ! ہم تیرے بندے ہیں، تُو ہمارا رب ہے، اگر تُو نہ برساوے تو ہم کہاں جائیں؟”

یہ الفاظ سن کر امام صاحب کی آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے۔
انہوں نے سب سے کہا:
“ایمان علم سے بڑا درجہ رکھتا ہے — اور سچا یقین دل میں ہو تو اللہ ضرور جواب دیتا ہے۔”


💫 سبق:

یہ کہانی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ ایمان صرف لفظوں کا نام نہیں، بلکہ یقین اور عمل کا نام ہے۔
جب دل سچا ہو، نیت پاک ہو، اور امید صرف اللہ سے ہو، تو ناممکن چیز بھی ممکن ہو جاتی ہے۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

“اور جو اللہ پر بھروسہ کرے تو وہ اسے کافی ہے۔”
(سورۃ الطلاق، آیت 3)


🌺 اختتامیہ (Conclusion):

ہم سب کی زندگی میں “قحط” کے دور آتے ہیں — کبھی امید کا، کبھی رزق کا، کبھی سکون کا۔
مگر اگر ہمارا یقین زندہ رہے تو بارش ضرور برستی ہے — کبھی آسمان سے، کبھی دل کے اندر۔

ایمان رکھو، دعا کرو، اور انتظار کرو — اللہ کا وقت سب سے بہترین ہوتا ہے۔

Comments

No comments yet. Why don’t you start the discussion?

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *